Followers

Saturday, May 15, 2021

تسخیر جن وانس حقیقت یا فسانہ

 

تسخیر جن وانس حقیقت یا فسانہ 



تسخیر  یا تابع (جن وانس) کرنے کے بارے میں چند میں  گزارشات۔

 


کچھ احبا ب  بطور شوق و تجسس  یا برائےطلب منفعت تسخیر جن وانس کے بارے میں گائے بگائے  سوالات ارسال کرتے رہتے ہیں  جنکے جوابات  یہاں تفصیلاً  درج کردئیے ہیں برائے کرم زیر نظر سطور کا بغور مطالعہ کیجئے۔ بارک اللہ۔
 
الف:  جن و ا نس کی تسخیر اگر کسی کے لیے بغیر قصد و عمل کے محض منجانب اللہ ہو جائے جیسا کہ سلیمان علیہ السلام اور بعض صحابہ کرام کے متعلق ثابت ہے تو وہ معجزہ یا کرامت میں داخل ہے  اور یہ منجانب الہی بہت بڑا انعام و فضل  الہی گردانا جاتا ہے۔
 
بے:   خلائق(جن وانس)  کی تسخیر کی وہ قسم  جس  میں  استرقاقِ حر یعنی آزاد مخلوق(جن وانس) کو اپنا غلام  بنانےیاتسخیر کی نیت اور ارادہ   کیا جائے  ۔مطلقا حرام   ہے۔
 
جیم:  بحصولِ رضا الہی اور   خدمتِ خلائق (برائے دافع شیاطین جن و انس) کی   خالص نیت اور ارادے  کیسا تھ اسماء الہٰیہ یا آیاتِ قرآنیہ  سے خلوت گاہ میں ذکر ِالہی   جس کا مطلوب و مقصود فقط رضاالہی ہو نیک اورمستحب عمل ہے بلکہ امت مسلمہ میں چند لوگوں کے لازماً سیکھنے کے اعتبار سے فرض کفایہ کے درجے میں آتا ہے۔
 
مطلقا حرام۔
ان سب حرام اقسام میں شیاطین و جنات سے مدد و استعانت  طلب کی جاتی ہے  جو کہ کھلا  شرک اور گمراہی ہے۔
 
ا:  اگر اس کو کسبِ مال کا پیشہ بنایا جائے تو اس لیے قطعا جائز نہیں کیونکہ اس میں استرقاقِ حر یعنی آزاد کو اپنا غلام بنانا اور بلا حقِ شرعی اس سے بیگار لینا شامل ہے جو کہ مطلقاً حرام ہے۔   چاہے یہ عمل تسخیر اسماء الہٰیہ یا آیاتِ قرآنیہ کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔
 
ب:  اس میں اگر کلمات کفریہ یا اعمال کفریہ ہوں تو کھلاکفر  ہےاور اگرالفاظ صرف معصیت پر مشتمل ہوں تو گناہِ کبیرہ ہے۔
 
ج:  اگر نجاست وغیرہ کا استعمال جیسی کوئی معصیت  یا عمل   گناہ   بھی بطور شرط  شامل ہو تو  یہ بھی مطلقاً حرام ہے۔  اس قسم کی عملیات میں شیاطین یا جنات سے مدد طلب کرنا اور اسکے بدلے   شعائر اسلامی  مثلا کسی گناہ پر کمربستہ ہونا جیسےقرآن کریم یا  دیگر شعائرِ اسلام کی توہین  کرنا  اور  ستاروں کی تاثیر   و  پرستش شامل ہو جوکہ قطعا حرام عمل ہے۔
 
د:  جن عملیات میں ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں جن کے معنی و مفاھیم معلوم نہ  ہوں وہ بھی اسی بنا پر ناجائز کہلائیں گے کہ ہو سکتا ہے کہ زیر استعمال نہ معلوم کلمات میں کفر و شرک یا معصیت پر مشتمل ہوں۔ اس بنا پر یہ بھی قطعی حرام  اعمال کے ضمن میں  آئیں گے۔
 
مستحب اور مستحسن عمل۔
جب مقصودخالص اللہ تعالیٰ کی رضا اور مخلوق خدا کی خدمت ہو اور اللہ تعالیٰ کی یاد اسی کے بتائےگے کسی بھی اسماء الہٰیہ یا آیاتِ قرآنیہ  یا سورۃ قرآن کے ورد سے ہو نہ صرف  جائز  بلکہ مستحسن عمل ہے۔ مزید یہ کہ اس عمل میں تمام شرعی حدود و قیود کوشرط واحد مانتے ہوئے مقصود اول  صرف رضا الہی اور اسکے ضمن میں دوئم شیاطین جنات کی ایذاء رسانی سے متاثرانسانوں(انسان اور انکی جگہیں) و شریر انسانوں  کی ایذاء رسانی سے متاثرجنات(جنات اور انکی جگہوں) کا بچاؤ ہو یعنی رضا الہی اور  دفعِ مضرت مقصود ہو نہ کہ طلب منفعت مقصود ہو۔  تو جائز ہےاور مستحب عمل ہے اور بلکہ خدمت خلق کے ضمن میں بہت عمدہ  ترین اعمال میں شمار ہوتا ہے۔
 
نوٹ: واضح رہے کہ رضا الہی  کے ضمن میں خدمتِ خلائق(  دفعِ مضرت) کے تمام اعمال شرعی حدود و قیود کی مکمل پاسداری کی شرائط کے اعتبار سے ایک نووارد کیلئے  مشکل ترین اعمال میں سے ہیں۔  اس لیے عام لوگوں کو اس سے دور ہی رہنا چاہئيے۔

No comments:

Post a Comment

جنات اور شیاطین جیسی نادیدہ مخلوقات کے وجودکی مذہبی ، تخلیقی ، سائنسی اور تحقیقی حقیقت کیاہے ؟ حصہ اول

  جنات اور شیاطین جیسی نادیدہ مخلوقات کے وجودکی مذہبی ، تخلیقی ، سائنسی اور تحقیقی حقیقت کیاہے ؟ انسان ذات کی تاریخیں، ادب ،روایات وغیرہ میں...